Wednesday, July 15, 2020
How to get a gene of interest?
GENE CLONING:
"The cloning in which identical copies of genes are produced is called gene cloning".
PCR (Polymerase Chain Reaction):
"The reaction which is used for production of lesser number of gene copies within test tube".
While, in case of formation of large gene copies recombinant DNA technology is used.
RECOMBINANT DNA TECHNOLOGY:
Recombinant DNA means a DNA with two different combination of genetic materials. (It is also called Chimeric DNA).
Method for Production of Recombinant DNA:
(i) Interest: Gene of interest (OR) selection, which is used to be cloned.
(ii) Cut out: Scissors enzymes (restriction endonuclease) to cut out the gene of interest.
(iii) Placement: Molecular carrier or VECTOR, on which gene of interest could be placed
(iv) Introduction: The gene of interest along with the vector is then introduced into an expression system, as a result of which a specific product is made.
Three ways to get the gene of interest:
(i) Isolation of gene from the chromosomes.
(ii) Synthesis of gene chemically.
(iii) Making of gene from mRNA.
Procedure:
(i) Isolation by restriction enzyme: The gene of interest can be isolated from the chromosomes by cutting restriction endonuclease is used to cut on the flanking sites of the gene.
(ii) Synthesis of small genes: In case of small genes they can also be synthesized in the laboratory.
(iii) Use of reverse transcriptase: Genes may be synthesized from mRNA by using the reverse transcriptase (an enzyme). This kind of DNA is called complementary DNA i.e, cDNA
Tuesday, July 14, 2020
Differentiate between Restriction endonuclease and ligase?
DEFINITIONS
Cloning:
A technique for developing large numbers of genetically identical cells or organisms is known as cloning.
Recombination:
Formation of a new association of DNA molecules or part of DNA molecules is termed as recombination.
Vector:
A plasmid that carries an inserted pieces of DNA into a host cell in recombinant DNA technology
(OR)
Any DNA molecule, such as plasmid, which serves to carry foreign DNA into host cells, where it may be replicated and expressed.
Gene:
An unit of inheritance is called gene.
Genome:
The total genetic constitution of an organism is known as genome.
Q No.2 Differentiate between restriction endonuclease and ligase?
Restriction Endonuclease (Scissor):
(i) It is the enzyme which can cut a DNA molecule within the strand.
(ii) It is also termed as "scissor".
(iii) "Restriction endonuclease" recognizes specific nucleotide sequence in DNA and then cut both strands in specific manner.
Ligase (Glue):
(i) The enzyme which has ability to seal up the DNA molecule.
(ii) Is is also termed as "glue".
(iii) "Enzyme that creates bonds between the ends of DNA molecules and form a large polynucleotide".
Biotechnology and Gene Therapy
BIOTECHNOLOGY:
"The molecular genetics which enables us to manipulate genetic materials for the welfare of mankind".
Desired varieties are formed by gene recombinations. These recombinant genes are made for the production of substance such as enzymes, antibiotics, and hormones needed for human use.
GENE THERAPY:
"The process by which faulty genes are replaced by normal genes is known as gene therapy".
Genotype and then Phenotype of organisms may be changed for important and good results by gene therapy. "Genetic engineering means manipulation of genes by man"
★ Gene Therapy in Bacteria
Many kinds of useful bacteria have been reproduced by genetic engineering:
(i) Clean up Pollutants: Some genetically engineered bacteria are used to clean up environmental pollutants.
(ii) Increase the Fertility of Soil: Certain bacteria have been engineered which increase the fertility of soil.
(iii) Kill Insects Pests: Bacteria are also used to kill insect pests.
★ Gene Therapy in Man
(i) Medical Applications: These include the production of hormones, vaccines, enzymes, antibodies, antibiotics and vitamins, and the gene therapy for some hereditary diseases.
(ii) Human insulin has been prepared by this method. It plays an important role in treating the diabetic patients.
Genetic engineering is also playing excellent role in industrial applications, environmental applications, agricultural applications and biological researches.
Monday, July 13, 2020
Continuous Variation, Molecular Basis Of Allelic Variation
Sunday, July 12, 2020
Genetic Variation, Types of Variation
1.2 Genetic variation
Saturday, July 11, 2020
Transcription, Translation And Gene Regulation
Genes as determinants of the inherent properties of species
1.1 Genes as determinants of the inherent properties of species
Friday, July 10, 2020
GENETICS AND THE ORGANISM
جتنی دیر میں آپ یہ تحریر پڑھیں گے اتنی دیر میں فیسبک
جتنی دیر میں آپ یہ تحریر پڑھیں گے اتنی دیر میں فیسبک کے ڈیٹا سینٹرز میں 33 ہزار گیگا بائٹس پر مشتمل ڈیٹا کا اضافہ ہو چکا ہو گا۔ جن میں سے دو میگا بائیٹس آپ کے بھی ہوں گے۔ فیسبک پر روزانہ تقریباً چار پیٹا بائٹس ڈیٹا جمع ہوتا ہے۔ یہ جاننے کے لیے کہ ایک پیٹا بائٹ میں کتنا ڈیٹا ہوتا ہے یوں سمجھ لیجیے کہ اگر آپ ایک مکمل ایچ ڈی ویڈیو چوبیس گھنٹے ریکارڈ کریں اور یہ ریکارڈنگ مسلسل ساڑھے تین سال تک جاری رہے تب جا کر ایک پیٹا بائٹ ڈیٹا بنے گا۔
قارئین گیگا بائٹس سے تو ضرور واقف ہوں گے۔ ایک پیٹا بائٹس میں دس لاکھ گیگا بائٹس ہوتے ہیں۔ اتنے بڑے پیمانے پر پیدا ہونے والے ڈیٹا کو محفوظ رکھنے کے لیے فیسبک کے پاس سینکڑوں ایکڑ پر محیط چھ سے زائد بڑی عمارات ہیں۔ جنہیں ڈیٹا سینٹرز کہا جاتا ہے۔ ان عمارتوں میں بے شمار بڑے بڑے ریک ہیں۔ اور ہر ریک میں بیسیوں ڈیٹا سرورز ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق اب تک فیسبک کے پاس تقریباً تیس ہزار سے زائد ڈیٹا سرورز ہیں۔ اور ہر گذرتے دن کے ساتھ ان کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ سرورز چوبیس گھنٹے انٹرنیٹ سے جڑے رہتے ہیں۔ انہیں توانائی فراہم کے لیے بڑے بڑے جنریٹرز اور ٹھنڈا رکھنے کے لیے باقاعدہ کولنگ کے نظاموں کی تنصیب کی گئی ہے۔ سینکڑوں ایکڑ پر محیط ان عمارتوں کا سلسلہ اب دراز ہوتا جا رہا ہے۔ یہ مراکز اب امریکہ سے باہر دیگر ممالک میں بھی قائم کیے جا رہے ہیں۔ اور ان میں ہر روز پیٹا بائٹس کا اضافہ ہو رہا ہے۔
مجھے یقین ہے کہ اس سب کے سامنے آپ کو اپنے دو میگا بائیٹس بہت حقیر معلوم ہو رہے ہوں گے۔ لیکن یہ دو ایم بی آپ کا سب کچھ ہیں۔ آپ کا دماغ ہیں۔ وہ دماغ جو آپ خود اپنے ہاتھوں سے گروی رکھوا رہے ہیں۔ آپ کی شناخت، آپ کی شخصیت، آپ کی نفسیات، حتی کہ آپ کے خیالات بھی۔ بات اگر ڈیٹا محفوظ رکھنے کی حد تک ہوتی تو اور بات تھی لیکن ان بڑے بڑے جناتی ڈیٹا سینٹرز میں پچیدہ ترین الگورتھز بھی کام کر رہے ہیں۔ جو آپ کی جانب سے پیدا کیے گئے ڈیٹا کی جانچ کرتے ہیں اور پھر اسی کی مناسبت سے آپ کی شخصیت کا تعین کرتے ہیں۔ آپ کے دو ایم بی میں آپ کے لائیک، کمنٹ، سرچ اور جو کام آپ فیسبک پر کر رہے ہیں وہ سب شامل ہوتا ہے۔
ہو سکتا ہے آپ کہیں کہ میں تو فیسبک پر لائیک کمنٹ کرتا ہی نہیں۔ میرے بارے میں کیسے جان لے گی؟ تو حضرت آپ اکاؤنٹ بنانے کے بعد پورا سال فیسبک پر کسی ایک پوسٹ کو بھی لائیک، کمنٹ نہ کیجیے۔ تب بھی یہ ایپ جانتی ہے کہ آپ اس دوران کیا کیا کرتے رہے۔ آپ کیا شوق سے پڑھتے ہیں۔ آپ کو کیا پسند ہے کیا نہیں۔ یہاں تک کہ آپ فیسبک کے علاوہ کیا کیا کچھ دیکھتے رہتے ہیں۔ نہیں یقین آ رہا؟ تو ابھی فیسبک اکاؤنٹ سیٹنگز میں جا کر فیسبک سے باہر کی سرگرمی یعنی
Off Facebook Activity
پر کلک کیجیے۔ اور دیکھیے کہ آپ فیسبک کے علاوہ اپنے موبائل سے کیا کرتے رہتے ہیں۔ اگر ایسے پتہ نہ چلے تو آپ ڈاؤنلوڈ مائی ایکٹیویٹی کے ذریعے تمام معلومات کو ایک فائل کہ صورت ڈاؤنلوڈ کر کے بھی دیکھ سکتے ہیں۔ یاد رہے یہ تو محض ایک جھلک ہے کہ فیسبک ایپ سے ہٹ کر آپ کے بارے میں کیا جانتی ہے۔ اصل میں کیا کچھ جانتی ہے ہم سوچ بھی نہیں سکتے۔
آپ گوگل سرچ کا استعمال نہیں کرتے۔ کوئی گیم نہیں کھیلتے۔ کچھ بھی نہیں کرتے۔ بس موبائل کو انٹرنیٹ آف کیے گھومتے رہتے ہیں کہ کبھی کبھار آن کر کے کوئی پوسٹ دیکھ لیں گے تب بھی آپ کی لوکیشن سمیت بہت سارا ڈیٹا اس کے ڈیٹا سینٹر میں اپڈیٹ ہو چکا ہو گا۔ حال اور مستقبل کو چھوڑیے، میں نے جن عمارتوں کا اوپر تذکرہ کیا ہے ان میں ایک ایسی عمارت ہے جسے ڈیٹا کا کولڈ اسٹور بھی کہا جاتا ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں آپ کا اور ہمارا ماضی پڑا ہے۔ دس سال پرانی معلومات بھی موجود ہیں۔ یہاں کے سرور عموماً سوئے رہتے ہیں۔ اور تب جاگتے ہیں جب ہم ماضی میں دیکھنا چاہیں۔ لیکن الگورتھم یہاں بھی کام کرتے رہتے ہیں۔ وہ نہیں سوتے۔ کیونکہ وہ ہمیں ٹریک کر رہے ہیں۔
فیسبک کو ایک طرف رکھیں گوگل، مائیکروسافٹ، ایپل تمام بڑے ادارے ہمیں ہمہ وقت ٹریک کر رہے ہیں۔ ہماری آن اور آف لائن ایکٹیویٹی ان کی نظر میں۔۔۔۔۔ میگا چھوڑ گیگا بائٹس کی شکل میں ہمارا ڈیٹا ان کے پاس پڑا ہے۔ اور مسلسل بڑھ رہا ہے۔
روندے چِپاں نوں۔۔۔۔۔
حضرات آپ کی شخصیت، خیالات اور رجحانات جاننے کے لیے بل گیٹس کو آ کر آپ کے اندر چِپ منتقل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ نہ ہی عالمی سطح کا ڈرامہ کھڑا کرنے کی ضرورت۔۔۔۔ وہ یہ کام پہلے ہی کر رہے ہیں۔ اور جہاں تک کنٹرول کرنے کی بات ہے تو یہ آپ کی بھول ہے کہ آپ آزادی سے سوچتے ہیں۔ بھیڑچال، ٹرینڈنگ اور میڈیا پروپیگنڈے کے اس دور میں آپ وہی سوچتے ہیں جو وہ چاہتے ہیں۔ اور وہی کرتے ہیں جو وہ کروانا چاہتے ہیں۔ یہ بات مبالغہ آرائی لگتی ہو گی۔ لیکن میرا مشورہ ہے کہ ایک بار حالیہ تاریخ میں سامنے آنے والے کیمرج اینالاٹیکا سمیت دیگر فیسبک اسکینڈلز کا مطالعہ کر لیں۔ ہلکا سا اندازہ ہو جائے گا کہ میری بات میں کتنی مبالغہ آرائی ہے۔ یہ جو سازشی نظریات گھڑے جاتے ہیں یہ بھی وہیں سے درآمد شدہ اور جان بوجھ کر پھیلائے جاتے ہیں۔ نہ یقین آئے تو بل گیٹس کے حوالے سے حالیہ افواہوں کے بعد اس کی فاؤنڈیشن کی پہلے سے بڑھتی اہمیت پر سرچ کر لیجیے۔ آٹے دال کا بھاؤ معلوم ہو جائے گا۔ ان اداروں کا وہی حال ہے کہ بدنام ہوں گے تو کیا نام نہ ہو گا؟
اور بدقسمتی سے ہم اپنی دانست میں انہیں بدنام کرنے کے چکر میں مزید نام دے رہے ہیں۔
اب یہاں سوال پیدا ہوتا ہے۔ کہ ہم کیا کریں۔ ہمیں باہر سے آنے والے سازشی نظریات پر آنکھیں بند کر کے یقین کرنے کی بجائے حقیقت کو سمجھنا ہو گا۔ اور حقیقت یہ ہے کہ جدید دور میں ہماری حیثیت ایک "ڈیجیٹل اینٹٹی" سے بڑھ کر نہیں ہے۔ اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہوئے ہمیں اپنے مقام کو منوانا ہو گا۔ ہائے ہائے کرنے کی بجائے اپنے آپ کو اپگریڈ کریں۔ اس قابل کریں کہ آپ جدید دور کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہو سکیں۔ یہی وقت کی ضرورت ہے۔ جان رکھیں کہ آپ کے اندر سے ایمان کی جین نکالنے کے لیے کسی کو چِپ ڈالنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ چند لائیکس اور کمنٹس کی خاطر اپنا ایمان بیچ ڈالنے والوں کے لیے کرونا جیسی عالمی وباء پیدا کرنے کی کسے ضرورت ہے؟
شتر مرغ کی طرح ریت میں سر دبا لینے سے کچھ نہیں ہو گا۔ اپنے اندر ہمت پیدا کیجیے۔ اپنے آپ کو اس قابل کیجیے کہ دنیا آپ کی چوکھٹ پر دستک دے۔ ایک دن فیسبک بند ہو جائے تو لوگ ٹکریں مارتے پائے جاتے ہیں۔ ہم خود کیوں نہیں اس قابل ہو جاتے کہ اپنے آپ کو ڈیجیٹل دور کے مطابق ڈھال لیں۔ خود میں جدت لا کر، تحقیق و دریافت کے ذریعے ڈرائیونگ سیٹ سنبھال لیں۔ ہم اکیسویں صدی کے تیسرے عشرے میں داخل ہو چکے ہیں۔ بغیر ڈرائیور ہائبرڈ اور اڑتی کاریں چند قدم کے فاصلے پر ہیں۔ فائیو جی، اشیائی انٹرنیٹ اور ورچول ریالٹی (مجازی حقیقت) دروازے پر دستک دے رہی ہے۔ ریموٹ ورکنگ اور ٹیلی تفریح کا رجحان فروغ پا رہا ہے۔ مصنوعی ذہانت انقلاب برپا کرنے کو ہے۔ جلد یا بدیر ان چیزوں کو اپنانا ہی پڑے گا۔ تو پھر کیوں نہ آج اور ابھی سے اس کی یوں ابتداء کی جائے کہ سائنس و ٹیکنالوجی پر تحقیق کا میدان ہمارے تصرف میں ہو؟
طویل تحریر کے لیے معذرت کیونکہ ہمیں حقیقت سے روشناس کرواتی طویل تحریریں پڑھنے کی عادت نہیں جبکہ سازشی نظریات پر لکھی لمبی لمبی تحریریں پڑھنے کا شوق ہے۔ حالانکہ سازشی نظریات گھڑنے والوں کی مثال اس شخص کی سی ہے جو سارا سال نشہ کیے سوتا رہے اور جب بھی کوئی اہم معاملہ ہو تو اسے سازشِ اغیار کے کھاتے میں ڈال کر پھر سے آنکھیں موند لے۔
آخر میں یہی کہوں گا کہ زمانے کی چال سے آگے نہیں بڑھ سکتے تو آنکھیں موند کر پیچھے بھی نہ رہیے۔ ساتھ چلنے کی ہمت پیدا کیجیے۔ اپنا اور اپنوں کا خیال رکھیے۔
(اعدادوشمار کئی ویب سائٹس اور آفیشل ذرائع سے حاصل کرنے کے بعد اندازاً اور مجموعی اوسط میں پیش کیے گئے ہیں۔ اس سے کم یا کہیں زیادہ بھی ہو سکتے ہیں۔)
منقول
Tuesday, July 7, 2020
اس دنیا میں ہر شخص اپنےٹائم زون کی بنیاد پر کام کر رہا ہے
Sunday, July 5, 2020
❤️❤️ سو اچھی اچھی باتیں ❤️❤️
فریب (فریبی) کی وکالت نہ کرو⧭
گناہ اور شدت میں دوسروں کے ساتھ تعاون نہ کرو⧭
نیکی میں ایک دوسری کی مدد کرو⧭
اکثریت سچ کی کسوٹی نہیں ہوتی⧭
صحیح راستے پر رہو⧭
جرائم کی سزا دے کر مثال قائم کرو⧭
گناہ اور ناانصافی کے خلاف جدوجہد کرتے رہو⧭
مردہ جانور‘ خون اور سور کا گوشت حرام ہے⧭
شراب اور دوسری منشیات سے پرہیز کرو⧭
جواء نہ کھیلو⧭
ہیرا پھیری نہ کرو⧭
چغلی نہ کھاؤ⧭
کھاؤ اور پیو لیکن اصراف نہ کرو⧭
نماز کے وقت اچھے کپڑے پہنو⧭
آپ سے جو لوگ مدد اور تحفظ مانگیں ان کی حفاظت کرو‘ انھیں مدد دو⧭
طہارت قائم رکھو⧭
اللہ کی رحمت سے کبھی مایوس نہ ہو⧭
اللہ نادانستگی میں کی جانے والی غلطیاں معاف کر دیتا ہے⧭
لوگوں کو دانائی اور اچھی ہدایت کے ساتھ اللہ کی طرف بلاؤ⧭
کوئی شخص کسی کے گناہوں کا بوجھ نہیں اٹھائے گا⧭
غربت کے خوف سے اپنے بچوں کو قتل نہ کرو⧭
جس کے بارے میں علم نہ ہو اس کا پیچھا نہ کرو⧭
پوشیدہ چیزوں سے دور رہا کرو (کھوج نہ لگاؤ)⧭
اجازت کے بغیر دوسروں کے گھروں میں داخل نہ ہو⧭
اللہ اپنی ذات پر یقین رکھنے والوں کی حفاظت کرتا ہے⧭
زمین پرعاجزی کے ساتھ چلو⧭
دنیا سے اپنے حصے کا کام مکمل کر کے جاؤ⧭
اللہ کی ذات کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو⧭
ہم جنس پرستی میں نہ پڑو⧭
صحیح(سچ) کا ساتھ دو‘ غلط سے پرہیز کرو⧭
زمین پر ڈھٹائی سے نہ چلو⧭
عورتیں اپنی زینت کی نمائش نہ کریں⧭
اللہ شرک کے سوا تمام گناہ معاف کر دیتا ہے⧭
اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو⧭
برائی کو اچھائی سے ختم کرو⧭
فیصلے مشاورت کے ساتھ کیا کرو⧭
تم میں وہ زیادہ معزز ہے جو زیادہ پرہیزگار ہے⧭
مذہب میں رہبانیت نہیں⧭
اللہ علم والوں کو مقدم رکھتا ہے⧭
غیر مسلموں کے ساتھ مہربانی اور اخلاق کے ساتھ پیش آؤ⧭
خود کو لالچ سے بچاؤ⧭
اللہ سے معافی مانگو‘ یہ معاف کرنے اور رحم کرنے والا ہے⧭
’’جو شخص دست سوال دراز کرے اسے انکار نہ کرو‘‘⧭
*اللہ عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمیـــــــــــــن یا رب العالمین