ریاست مدینہ کے داعی



ریاست مدینہ کے داعی

یہ ہر گھر کی کہانی ہے خواہ وہ پرائیویٹ جاب کر رہیں ہوں یا چھوٹا سا بزنس غریب کے گھر میں ایک فرد کما رہا ہوتا ہے اور کھانے والوں کی اس ایک فرد پر نظر۔اور اسرا کہ ہم بھوکے نہیں مریں گے۔

کسی گھر میں کمانے والا بیٹا کسی میں والد اور کسی میں ماں یا پھر بہین۔
🌹ریاست مدینہ کے داعی سے اپیل

۔۔۔جناب وزیراعظم پاکستان

مسندِ اقتدار پر بیٹھے آپ کیا جانیں ، تین ماہ لاک ڈاؤن کی اذیت کیا ہے، لیکن اگر فرصت ملے تو قوم کی بیٹی کی اس فریاد 🙏 اور داستانِ کرب کو پڑھ لیں،جو ہر گھر کی کہانی ہے۔

3مہینے سے لاک ڈاون کی ازیت کیا ہے یہ کسی غریب کے گھر دروازہ کھٹکھٹا کر پوچھ لیں۔وہاں کی خاموشی اپکو چیخ چیخ کر بتا دے گی کہ کس طرح بھوک اور افلاس سے تو لڑ ہی رہے ہیں ساتھ بوڑھے والدین دوائیوں پر جو جی رہے تھے وہ بھی پورے نا سہی تو آدھے مر چکے ہیں۔اپکے 12 ہزار جن گھروں تک پہنچے ہیں ان 12 ہزار سے وہ گھر کا کرایہ دیں بجلی کے بل یا بچوں کے لیے کھانے کا بندوبست؟
آپ کے دور اندیشانہ فیصلے، کورونا کو پھیلنے سے تو نہیں روک سکے لیکن ہر گھر کی چھوٹی سی خوشیوں کو یقیناً برباد کر گئے ہیں.

کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ریاستِ مدینہ میں ایسا وقت بھی آئے گا، رعایا بھوک سے خودکشی کرنے پر مجبور ہوگی، بیٹیوں کی عزت کی بولیاں لگیں گی اور #راعی اپنی زوجہ کے ساتھ نتھیا گلی کی سیر کر رہا ہوگا.

تین ماہ سے تنخواہ بند، ٹیوشن بند، مزدوری بند،جن کے جو زریعے تھے کمانے کے وہ بند
بس گھر کے اثاثے بیچ کر گھر کے کرایہ دے رہے ہیں غریب لوگ۔
یہ ہر گھر کی کہانی ہے۔
غربت دیکھ کر کہیں اماں نے دوائی لینے سے انکار کر دیا اور کسی نے 2 روٹی سے ایک کھانی شروع کر دی۔
رمضان المبارک تو روزوں میں گزر گیا اور بھرم بھی رہ گیا اور رب کو راضی بھی کر لیا
یہ جو فیس بک اور سوشل میڈیا پر بازار دیکھائے گئے کہ غریب عوام شاپنگ کرتے ہوئے یہ ہر گھر کی کہانی نہیں تھی۔جن گھروں کی کہانی تھی آخر بچوں کو راضی بھی تو کرنا تھا ماں باپ نے۔

اے ریاستِ مدینہ کے داعی،

اگر دل رکھتے ہو تو قوم کی بیٹی کی اس فریاد پر خدارا ذرا غور کرنا.
ملک میں سترہ لاکھ پرائیویٹ اسکول ٹیچرز بے۔پرائیویٹ جاب والے بے روزگار ہوئے ہیں،جسکا جو زریعہ معاش تھا سب ڈھیر۔ ہم نہ تو ہاتھ پھیلا سکتے ہیں اور نہ ہی امداد کے لئے لائن میں کھڑے ہوسکتے ہیں، ہماری سفید پوشی کا بھرم رکھنا....

میں قوم کی بیٹی آپ کی خدمت میں ان سترہ لاکھ خاندانوں کی فریاد رکھتی ہوں، تمام پرائیویٹ اسکول ملازمین کو اور جس گھر میں کمانے والا ایک فرد ہو خواہ وہ ماں کے روپ میں ہو یا باپ بھائی کے روپ میں لاک ڈاؤن کے دوراں قرض حسنہ کے طور پر ماہانہ الاؤنس دیا جائے، جو کرائے کے گھروں میں رہتے ہیں انکے کرائے حکومت ادا کرے انکو بجلی کے بل معاف کیئے جائیں۔
یا پھر لاک ڈاون ختم کیا جائے جب مرنا ہی مقدر ہے تو پھر بھوک سے مرنے سے بہتر ہے بیماری میں مر جائیں ۔

اے داعی ریاست مدینہ،،،

اگر یہ نہیں کر سکتے ہو تو ایک کام کریں، ہمیں چھ فوٹ زمین کا ٹکڑا دیا جائے جہاں سکون سے سو سکیں، اور مرنے کے بعد کسی کی درندگی کا شکار نہ ہو سکیں

ریاست مدینہ کے داعی ریاست مدینہ کے داعی Reviewed by SaQLaiN HaShMi on 8:26 AM Rating: 5

No comments:

Theme images by lucato. Powered by Blogger.